الم (1)
الف۔ لام۔ میم۔
اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ (2)
اللہ ہی (کی ذات) ہے جس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں ہے۔ زندہ (جاوید) ہے جو (ساری کائنات کا) بندوبست کرنے والا ہے۔
نَزَّلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنْزَلَ التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ (3)
اسی نے آپ پر حق کے ساتھ وہ کتاب اتاری ہے جو اس سے پہلے موجود (آسمانی کتابوں) کی تصدیق کرتی ہے۔
مِنْ قَبْلُ هُدًى لِلنَّاسِ وَأَنْزَلَ الْفُرْقَانَ ۗ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ (4)
اور اسی نے اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لئے تورات و انجیل نازل کی۔ اور (حق و باطل کا) فیصلہ کن کلام نازل کیا۔ بلاشبہ جو لوگ آیاتِ الٰہی کا انکار کرتے ہیں۔ ان کے لیے بڑا سخت عذاب ہے۔ خدا زبردست ہے (اور برائی کا) بدلہ لینے والا ہے۔
إِنَّ اللَّهَ لَا يَخْفَىٰ عَلَيْهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ (5)
بے شک خدا پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے زمین میں اور نہ آسمان میں۔
هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (6)
وہ (خدا) وہی ہے جو ماں کے پیٹ میں جس طرح چاہتا ہے، تمہاری صورتیں بناتا ہے۔ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے۔ وہ زبردست اور بڑی حکمت والا ہے۔
هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ ۗ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّهُ ۗ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ (7)
وہ وہی ہے جس نے آپ پر ایسی کتاب نازل کی جس میں کچھ آیتیں تو محکم ہیں۔ جو کتاب کی اصل و بنیاد ہیں اور کچھ متشابہ ہیں اب جن لوگوں کے دلوں میں کجی (ٹیڑھ) ہے۔ تو وہ فتنہ برپا کرنے اور من مانی تاویلیں کرنے کی خاطر متشابہ آیتوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ حالانکہ خدا اور ان لوگوں کے سوا جو علم میں مضبوط و پختہ کار ہیں اور کوئی ان کی تاویل (اصل معنی) کو نہیں جانتا۔ جو کہتے ہیں کہ ہم اس (کتاب) پر ایمان لائے ہیں یہ سب (آیتیں) ہمارے پروردگار کی طرف سے ہیں اور نصیحت کا اثر صرف عقل والے ہی لیتے ہیں۔
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ (8)
(جو دعا کرتے ہیں) اے ہمارے پروردگار! ہمیں سیدھے راستے پر لگانے کے بعد ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے اور ہمیں اپنی جناب سے رحمت عطا فرما۔ یقینا تو بڑا عطا کرنے والا ہے۔
رَبَّنَا إِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِيَوْمٍ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُخْلِفُ الْمِيعَادَ (9)
اے ہمارے پروردگار! بے شک تو ایک دن سب لوگوں کو جمع کرنے والا ہے جس (کے آنے) میں کوئی شک نہیں ہے۔ بلاشبہ خدا کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمْ وَقُودُ النَّارِ (10)
بے شک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا۔ اللہ کے یہاں ان کے مال اور اولاد ہرگز ان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے اور یہی لوگ جہنم کا ایندھن ہیں۔
كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۚ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ ۗ وَاللَّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ (11)
ان کا حال (معاملہ بھی وہی ہے) کہ جو فرعونی گروہ اور اس سے پہلے لوگوں کا تھا کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا۔ تو اللہ نے ان کے گناہوں کی پاداش میں ان کو گرفت میں لے لیا اور اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔
قُلْ لِلَّذِينَ كَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ (12)
(اے رسول!) کافروں سے کہہ دو کہ عنقریب تم (اہل اسلام کے مقابلہ میں) مغلوب ہوگے اور جہنم کی طرف محشور ہوگے اور وہ کیا بری آرام گاہ ہے۔
قَدْ كَانَ لَكُمْ آيَةٌ فِي فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا ۖ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأُخْرَىٰ كَافِرَةٌ يَرَوْنَهُمْ مِثْلَيْهِمْ رَأْيَ الْعَيْنِ ۚ وَاللَّهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِ مَنْ يَشَاءُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِأُولِي الْأَبْصَارِ (13)
تمہارے لیے ان دو گروہوں (کے حالات) میں جن کی (میدانِ بدر میں) مڈبھیڑ ہوئی تھی (صداقت رسول(ص) کی) ایک بڑی نشانی (معجزہ) موجود ہے۔ ایک گروہ خدا کی راہ میں جنگ کر رہا تھا۔ اور دوسرا گروہ کافر تھا جن کو (مسلمان) اپنی آنکھوں سے دوگنا دیکھ رہے تھے اور اللہ اپنی مدد سے جس کی چاہتا ہے، تائید و تقویت کرتا ہے بے شک اس (واقعہ) میں بڑی عبرت و نصیحت ہے۔ نگاہ (عبرت رکھنے) والوں کے لیے۔
زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ۗ ذَٰلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَاللَّهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الْمَآبِ (14)
لوگوں کے لیے خوش نما بنا دی گئی ہے عورتوں، بیٹوں اور ڈھیروں سونے و چاندی پر مشتمل مال کی محبت اور (عمدہ) گھوڑے، چوپائے اور کھیتی باڑی۔ یہ سب (چیزیں) دنیاوی زندگی کا اثاثہ اور متاع ہیں۔ جبکہ (آخرت کا) اچھا ٹھکانہ اور بہترین انجام خدا کے یہاں ہے۔
۞ قُلْ أَؤُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرٍ مِنْ ذَٰلِكُمْ ۚ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ (15)
(اے رسول(ص)) کہو۔ کیا میں تمہیں ان سب سے بہتر چیز بتاؤں؟ جن لوگوں نے پرہیزگاری اختیار کی ان کے لئے ان کے پروردگار کے یہاں ایسے بہشت ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے (ان کے علاوہ) پاک و پاکیزہ بیویاں ہیں اور (سب سے بڑی نعمت) خدا کی خوشنودی ہے۔ اور خدا (اپنے) بندوں کو خوب دیکھ رہا ہے۔
الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (16)
(ان متقیوں کی صفت یہ ہے کہ) کہتے ہیں (دعا کرتے ہیں) ہمارے پروردگار! بے شک ہم ایمان لائے ہیں تو ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہمیں آتش دوزخ کے عذاب سے بچا۔
الصَّابِرِينَ وَالصَّادِقِينَ وَالْقَانِتِينَ وَالْمُنْفِقِينَ وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ (17)
یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں (قول و فعل میں) سچ بولنے والے، اطاعت کرنے والے، راہِ خدا میں خیرات کرنے والے اور سحر کے وقت طلب مغفرت کرنے والے ہیں۔
شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (18)
خود اللہ، اس کے ملائکہ اور صاحبانِ علم گواہ ہیں کہ اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے اور وہ عدل و انصاف کے ساتھ قائم و برقرار ہے اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے جو زبردست، حکمت والا (دانا) ہے۔
إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۗ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۗ وَمَنْ يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ (19)
بے شک خدا کے نزدیک سچا دین صرف اسلام ہے اور اہل کتاب نے (دین حق میں) اختلاف نہیں کیا مگر اپنے پاس علم آجانے (اور اصل حقیقت معلوم ہو جانے) کے بعد۔ محض آپس کی شرارت و ضد اور ناحق کوشی کی بنا پر اور جو بھی آیاتِ الٰہیہ کا انکار کرے گا تو یقینا خدا بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
فَإِنْ حَاجُّوكَ فَقُلْ أَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلَّهِ وَمَنِ اتَّبَعَنِ ۗ وَقُلْ لِلَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْأُمِّيِّينَ أَأَسْلَمْتُمْ ۚ فَإِنْ أَسْلَمُوا فَقَدِ اهْتَدَوْا ۖ وَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ ۖ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ (20)
پس اگر یہ لوگ آپ سے خواہ مخواہ حجت بازی کریں۔ تو کہہ دو کہ میں نے اور میری پیروی کرنے والوں نے تو اپنا سر خدا کے سامنے جھکا دیا ہے (اپنے کو اس کے سپرد کر دیا ہے) اور اہل کتاب اور جو کسی کتاب کے پڑھنے والے نہیں ہیں سے کہو: کیا تم بھی اسلام لائے ہو؟ پس اگر انہوں نے اسلام کا اقرار کر لیا تو گویا ہدایت پا گئے اور اگر (اس سے) منہ موڑا تو آپ کا فرض تو صرف پہنچا دینا ہے (منوانا نہیں ہے)۔ اور اللہ (اپنے) بندوں کو خوب دیکھنے (اور پہچاننے والا ہے)۔
إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَيَقْتُلُونَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ (21)
جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کو بھی قتل کرتے ہیں جو عدل و انصاف کا حکم دیتے ہیں انہیں دردناک عذاب کا مژدہ سناؤ۔
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ مِنْ نَاصِرِينَ (22)
یہ وہ (بدنصیب) ہیں جن کے اعمال دنیا و آخرت میں اکارت و برباد ہوگئے۔ اور ان کے لئے کوئی مددگار نہیں ہے۔
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِنَ الْكِتَابِ يُدْعَوْنَ إِلَىٰ كِتَابِ اللَّهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٌ مِنْهُمْ وَهُمْ مُعْرِضُونَ (23)
کیا تم نے ان (علماءِ یہود) کو نہیں دیکھا جن کو کتاب (تورات کے علم) سے تھوڑا سا حصہ ملا ہے جب انہیں کتابِ خدا کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے اس پر ان کا ایک گروہ پیٹھ پھیر لیتا ہے۔ درآنحالیکہ وہ روگردانی کرنے والے ہوتے ہیں۔
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ ۖ وَغَرَّهُمْ فِي دِينِهِمْ مَا كَانُوا يَفْتَرُونَ (24)
یہ (انداز) اس لئے ہے کہ وہ اس بات کے قائل ہیں کہ گنتی کے چند دنوں کے سوا ہمیں آتش جہنم چھوئے گی بھی نہیں۔ یہ لوگ جو افتراء پردازیاں کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے ان کو دین کے بارے میں دھوکہ دیا ہے۔
فَكَيْفَ إِذَا جَمَعْنَاهُمْ لِيَوْمٍ لَا رَيْبَ فِيهِ وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ (25)
اس وقت ان کی کیا حالت ہوگی جب ہم ان کو ایک دن (بروزِ قیامت) اکٹھا کریں گے جس (کے آنے) میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ اور ہر شخص کو جو کچھ اس نے کمایا ہوگا اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔
قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (26)
(اے رسول(ص)!) کہو: اے خدا تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہتا ہے حکومت دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے حکومت چھین لیتا ہے۔ تو جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلیل کرتا ہے، ہر قسم کی بھلائی تیرے قبضہ میں ہے۔ بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ ۖ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ ۖ وَتَرْزُقُ مَنْ تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ (27)
تو ہی رات کو (بڑھا کر) دن میں اور دن کو (بڑھا کر) رات میں داخل کرتا ہے اور تو جاندار کو بے جان اور بے جان کو جاندار سے نکالتا ہے اور جسے چاہتا ہے، بے حساب روزی عطا کرتا ہے۔
لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَنْ تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ ۗ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ (28)
(خبردار) اہل ایمان، اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو دوست (اور سرپرست) نہ بنائیں۔ اور جو ایسا کرے گا۔ اس کا خدا سے کوئی تعلق اور سروکار نہیں ہوگا۔ مگر یہ کہ تمہیں ان (کافروں) سے خوف ہو تو پھر (بقصد تقیہ اور بچاؤ) ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور خدا تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور خدا ہی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔
قُلْ إِنْ تُخْفُوا مَا فِي صُدُورِكُمْ أَوْ تُبْدُوهُ يَعْلَمْهُ اللَّهُ ۗ وَيَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (29)
کہہ دیجئے! جو کچھ تمہارے سینوں میں ہے، تم اسے چھپاؤ یا اسے ظاہر کرو، بہرحال خدا اسے جانتا ہے۔ اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب کچھ جانتا ہے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے۔
يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ ۗ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ (30)
اس دن کو یاد کرو جب ہر شخص اس بھلائی کو اپنے سامنے پائے گا جو اس نے کی ہوگی۔ اور برائی کو بھی (جنہیں دیکھ کر) خواہش کرے گا کہ کاش اس کے اور اس کے برے اعمال کے درمیان بڑا فاصلہ ہوتا۔ اور خدا تمہیں اپنی ذات (اپنے عذاب) سے ڈراتا ہے اور خدا اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے۔
قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ (31)
(اے رسول! میری محبت کے دعویداروں سے) کہہ دیں کہ اگر تم خدا سے (سچی) محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو خدا بھی تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ ۖ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ (32)
کہہ دیں خدا اور رسول(ص) کی اطاعت و فرماں برداری کرو اور اگر روگردانی کریں تو بے شک خدا کافروں (نافرمانوں) کو دوست نہیں رکھتا۔
۞ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَىٰ آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ إِبْرَاهِيمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَى الْعَالَمِينَ (33)
بے شک اللہ نے آدم، نو ح، خاندانِ ابراہیم اور خاندانِ عمران کو سارے جہانوں سے منتخب کیا ہے۔
ذُرِّيَّةً بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (34)
جو ایک نسل ہے جن کے بعض بعض سے ہیں (یہ اولاد ہے ایک دوسرے کی) اور خدا بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
إِذْ قَالَتِ امْرَأَتُ عِمْرَانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي ۖ إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (35)
(اس وقت کو یاد کرو) جب عمران کی بیوی نے کہا اے میرے پروردگار! جو بچہ میرے پیٹ میں ہے اسے میں (دنیا کے کاموں سے) آزاد کرکے (خانہ کعبہ کی) جاروب کشی اور تیری عبادت کے لئے تیری بارگاہ میں نذر کرتی ہوں تو میری (نذر) قبول فرما۔ بے شک تو بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ إِنِّي وَضَعْتُهَا أُنْثَىٰ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنْثَىٰ ۖ وَإِنِّي سَمَّيْتُهَا مَرْيَمَ وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ (36)
پھر جب اس کے یہاں وہ (بچی) پیدا ہوئی۔ تو اس نے کہا: اے میرے پروردگار! میرے ہاں تو لڑکی پیدا ہوئی ہے (میں تو یہ لڑکی جنی ہوں) حالانکہ خدا خود خوب جانتا ہے کہ وہ کیا جنی ہے۔ اور وہ جانتا ہے کہ لڑکا، لڑکی یکساں نہیں ہوتے۔ اور میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم (کے شر) سے (بچنے کے لیے) تیری پناہ میں دیتی ہوں۔
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنْبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا ۖ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًا ۖ قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَٰذَا ۖ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ ۖ إِنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ (37)
تو اس کے پروردگار نے اس لڑکی (مریم) کو احسن طریقہ سے قبول فرما لیا۔ اور اچھی طرح اس کی نشوونما کا انتظام کیا (یعنی) جناب زکریا کو اس کا کفیل (اور سرپرست) بنایا۔ جب بھی زکریا محرابِ عبادت میں اس (مریم) کے پاس آتے تھے تو اس کے پاس کھانے کی کوئی چیز موجود پاتے۔ (اور) پوچھتے: اے مریم! یہ تمہارے پاس کہاں سے آیا ہے؟ وہ جواب دیتی۔ یہ خدا کے یہاں سے آیا ہے۔ بے شک خدا جسے چاہتا ہے اسے بے حساب رزق عطا فرماتا ہے۔
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ ۖ قَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً ۖ إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ (38)
اس موقع پر زکریا نے اپنے پروردگار سے دعا کی اور عرض کیا اے میرے پروردگار! مجھے اپنی طرف سے پاک و پاکیزہ اولاد عطا فرما۔ بے شک تو (ہر ایک کی) دعا کا سننے والا ہے۔
فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَىٰ مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِنَ اللَّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِنَ الصَّالِحِينَ (39)
تو فرشتوں نے انہیں اس حالت میں آواز دی جب کہ وہ محراب میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔ کہ خدا آپ کو یحییٰ کی بشارت دیتا ہے جو اللہ کے ایک کلمہ (عیسیٰ) کی تصدیق کرنے والا ہوگا۔ سردار، ضبط نفس کرنے والا پارسا اور نیکوکار جماعت میں سے نبی ہوگا۔
قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ (40)
جناب زکریا نے (یہ خوشخبری سن کر) کہا: اے پروردگار! میرے یہاں لڑکا کس طرح ہوگا جبکہ میرا بڑھاپا آگیا۔ اور میری بیوی بانجھ ہے؟ ارشاد ہوا اسی طرح (خدا) جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔
قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِي آيَةً ۖ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا ۗ وَاذْكُرْ رَبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ (41)
عرض کیا: اے میرے پروردگار! میرے (اطمینانِ قلب) کیلئے کوئی علامت مقرر فرما فرمایا: تمہاری علامت یہ ہے کہ تم تین دن رات تک لوگوں سے اشارہ کے سوا بات نہیں کر سکوگے۔ (شکرانۂ نعمت کے طور پر) اپنے پروردگار کا کثرت سے ذکر کرو۔ اور صبح و شام اسی کی تسبیح کرو۔
وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَىٰ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ (42)
اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بے شک اللہ نے تمہیں منتخب کر لیا ہے اور تمہیں پاک و پاکیزہ بنایا ہے۔ اور تمہیں تمام جہانوں کی عورتوں سے برگزیدہ بنا دیا ہے۔
يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ (43)
اے مریم۔ اپنے پروردگار کی اطاعت کرو۔ اور سجدہ کرو۔ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتی رہو۔
ذَٰلِكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۚ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلَامَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ (44)
(اے رسول(ص)) یہ (خبر) غیب کی خبروں میں سے ایک ہے جو وحی کے ذریعہ ہم آپ کی طرف بھیج رہے ہیں اور آپ ان (دعویداران سرپرستی) کے پاس موجود نہ تھے جب وہ (قرعہ اندازی کیلئے) اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ مریم کی کفالت کون کرے؟ اور آپ ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے۔
إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ (45)
اور (وہ وقت یاد کرو) جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بے شک خدا آپ کو اپنے کلمہ کی خوشخبری دیتا ہے۔ جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہوگا۔ جو دنیا و آخرت میں عزت و آبرو والا ہوگا۔ اور (خدا کے) مقرب بندوں میں سے ہوگا۔
وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا وَمِنَ الصَّالِحِينَ (46)
اور وہ گہوارے میں بھی لوگوں سے باتیں کرے گا۔ اور ادھیڑ عمر میں بھی۔ اور نیکوکاروں میں سے ہوگا۔
قَالَتْ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكِ اللَّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ إِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ (47)
(یہ بشارت سن کر) مریم نے کہا: اے میرے پروردگار! میرے یہاں بچہ کہاں سے ہوگا۔ حالانکہ مجھے کسی انسان (مرد) نے ہاتھ تک نہیں لگایا؟ ارشاد ہوا: بات اسی طرح ہے مگر خدا جو چاہتا ہے (بلا اسباب بھی) پیدا کرتا ہے۔ جب وہ کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اسے حکم دیتا ہے کہ ہو جا تو بس وہ ہو جاتا ہے۔
وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ (48)
اور خدا اس (بچہ) کو کتاب و حکمت اور توراۃ و انجیل کی تعلیم دے گا۔
وَرَسُولًا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُمْ بِآيَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ ۖ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُمْ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنْفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (49)
اور اسے بنی اسرائیل کی طرف اپنا رسول بنائے گا۔ (اور جب وہ مبعوث ہوگا تو کہے گا کہ) میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے معجزہ لے کر آیا ہوں کہ میں تمہارے لئے مٹی سے پرندہ کی صورت بناتا ہوں اور اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ خدا کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے۔ اور میں خدا کے حکم سے مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو شفا دیتا ہوں اور مردوں کو زندہ کرتا ہوں۔ اور جو کچھ تم کھاتے ہو۔ اور اپنے گھروں میں جمع کرتے ہو وہ تمہیں بتاتا ہوں بے شک اس میں تمہارے لئے (خدا کی قدرت اور میری نبوت کی) بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو۔
وَمُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلِأُحِلَّ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ ۚ وَجِئْتُكُمْ بِآيَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ (50)
اور جو مجھ سے پہلے (توراۃ) موجود ہے میں اس کی تصدیق کرتا ہوں اور (میرے آنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ) میں تمہارے لئے ان چیزوں میں سے بعض کو حلال کروں جو تم پر حرام تھیں۔ اور میں تمہارے پروردگار کی طرف سے اعجاز کے ساتھ تمہارے پاس آیا ہوں۔ لہٰذا اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو۔ اور میری اطاعت کرو۔
إِنَّ اللَّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۗ هَٰذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ (51)
بے شک اللہ میرا اور تمہارا پروردگار ہے پس تم اس کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا راستہ ہے۔
۞ فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنْصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ (52)
پھر جب عیسیٰ نے ان (بنی اسرائیل) کی طرف سے کفر و انکار محسوس کیا۔ تو کہا کون ہے جو اللہ کی راہ میں میرا مددگار ہو؟ حواریوں نے کہا ہم اللہ کے مددگار ہیں۔ ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور آپ گواہ رہیں کہ ہم مسلمان (فرمانبردار) ہیں۔
رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ (53)
اور کہا اے ہمارے پروردگار جو کچھ تو نے نازل کیا ہے ہم اس پر ایمان لائے ہیں اور ہم نے رسول (عیسیٰ) کی پیروی اختیار کی۔ لہٰذا ہمیں (حق کی) گواہی دینے والوں (کے دفتر) میں درج فرما۔
وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ (54)
انہوں (بنی اسرائیل) نے (عیسیٰ کے خلاف) مکاری کی اور اللہ نے بھی اپنی (جوابی) تدبیر و ترکیب کی۔ اور اللہ سب سے بہتر تدبیر و ترکیب کرنے والا ہے۔
إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَىٰ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَجَاعِلُ الَّذِينَ اتَّبَعُوكَ فَوْقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۖ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيمَا كُنْتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ (55)
(اس وقت کو یاد کرو) جب اللہ نے کہا (اے عیسیٰ) میں تمہیں پورا قبض کرنے والا اور تمہیں اپنی جانب اٹھانے والا ہوں اور تمہیں کافروں سے پاک کرنے والا ہوں اور تمہاری پیروی کرنے والوں کو کافروں پر قیامت تک غالب اور برتر کرنے والا ہوں۔ پھر تم سب کی بازگشت میری طرف ہے تو اس وقت میں تمہارے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کروں گا جن میں تم اختلاف کرتے تھے۔
فَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَأُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ مِنْ نَاصِرِينَ (56)
تو جن لوگوں نے کفر اختیار کیا انہیں دنیا و آخرت میں سخت سزا دوں گا۔ اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔
وَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ (57)
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے تو خدا ان کو پورا پورا اجر و ثواب دے گا۔ اور اللہ ظالموں کو دوست نہیں رکھتا۔
ذَٰلِكَ نَتْلُوهُ عَلَيْكَ مِنَ الْآيَاتِ وَالذِّكْرِ الْحَكِيمِ (58)
(اے رسول) یہ جو ہم آپ کو پڑھ کر سنا رہے ہیں (کتابِ الٰہی کی) آیات ہیں (یا خدا کی قدرت اور آپ کی حقانیت کی نشانیاں ہیں) اور وہ دانائی سے لبریز تذکرے ہیں۔
إِنَّ مَثَلَ عِيسَىٰ عِنْدَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ ۖ خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ (59)
بے شک اللہ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال آدم کی سی ہے کہ اللہ نے انہیں مٹی سے پیدا کیا پھر حکم دیا کہ ہو جا سو وہ ہوگیا۔
الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلَا تَكُنْ مِنَ الْمُمْتَرِينَ (60)
یہ بات تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا۔
فَمَنْ حَاجَّكَ فِيهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنْفُسَنَا وَأَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ (61)
(اے پیغمبر(ص)) اس معاملہ میں تمہارے پاس صحیح علم آجانے کے بعد جو آپ سے حجت بازی کرے تو آپ ان سے کہیں کہ آؤ ہم اپنے اپنے بیٹوں، اپنی اپنی عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائیں اور پھر مباہلہ کریں (بارگاہِ خدا میں دعا و التجا کریں) اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قرار دیں۔ (یعنی ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں تم اپنے بیٹوں کو، ہم اپنی عورتوں کو بلائیں تم اپنی عورتوں کو اور ہم اپنے نفسوں کو بلائیں تم اپنے نفسوں کو پھر اللہ کے سامنے گڑگڑائیں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت کریں)۔
إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْقَصَصُ الْحَقُّ ۚ وَمَا مِنْ إِلَٰهٍ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (62)
(جناب عیسیٰ کی) یہ برحق سرگزشت ہے (وہ خدا یا خدا کے بیٹے نہیں بلکہ اس کے خاص بندے ہیں) اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے وہ توانا اور بڑا حکمت والا ہے۔
فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ (63)
اب اس کے بعد بھی یہ لوگ انحراف کریں تو خدا مفسدین کو خوب جانتا ہے۔
قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ ۚ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ (64)
(اے رسول) کہیے اے اہل کتاب! آؤ ایک ایسی بات کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک اور یکساں ہے (اور وہ یہ کہ) ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔ اور کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں، اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا اپنا رب (مالک و مختار) نہ بنائے۔ اور اگر یہ لوگ اس (دعوت) سے منہ موڑیں تو (اے مسلمانو) تم کہہ دو کہ گواہ رہنا ہم مسلمان (خدا کے فرمانبردار و اطاعت گزار ہیں)۔
يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَاجُّونَ فِي إِبْرَاهِيمَ وَمَا أُنْزِلَتِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنْجِيلُ إِلَّا مِنْ بَعْدِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (65)
اے اہل کتاب! تم ابراہیم کے بارے میں کیوں (ہم سے) حجت بازی کرتے ہو۔ حالانکہ تورات اور انجیل ان کے بعد اتری ہیں کیا تم میں اتنی بھی عقل (سمجھ) نہیں ہے۔
هَا أَنْتُمْ هَٰؤُلَاءِ حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُمْ بِهِ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَاجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُمْ بِهِ عِلْمٌ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ (66)
تم وہی لوگ ہو۔ جو (ہم سے) ان باتوں کے بارے میں بحث و تکرار کرتے رہے جن کا تمہیں کچھ علم تھا۔ اب ان باتوں کے بارے میں کیوں حجت بازی کرتے ہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں (حقیقت حال) صرف اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے۔
مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا وَلَٰكِنْ كَانَ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ (67)
ابراہیم نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ وہ تو نرے کھرے خالص مسلمان (خدا کے فرمانبردار بندے) تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے۔
إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَٰذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُوا ۗ وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ (68)
بے شک تمام لوگوں سے ابراہیم کے زیادہ قریب اور زیادہ تعلق رکھنے والے وہ ہیں جنہوں نے اُن کی پیروی کی اور یہ نبی اور وہ جو (ان پر) ایمان لائے ہیں اور اللہ ایمان والوں کا ساتھی و سرپرست ہے۔
وَدَّتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يُضِلُّونَكُمْ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ (69)
اہل کتاب کا ایک گروہ چاہتا ہے کہ کاش وہ تمہیں گمراہ کر سکے حالانکہ وہ اپنے سوا کسی کو بھی گمراہ نہیں کرتے مگر انہیں اس کا شعور نہیں۔
يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَأَنْتُمْ تَشْهَدُونَ (70)
اے اہل کتاب تم آیاتِ الٰہیہ کا کیوں انکار کرتے ہو؟ حالانکہ تم خود گواہ ہو (کہ وہ آیاتِ الٰہیہ ہیں) اور برحق ہیں۔
يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَلْبِسُونَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ (71)
اے اہل کتاب! حق کو باطل کے ساتھ کیوں گڈمڈ کرتے ہو؟ اور حق کو کیوں چھپاتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو (کہ حق کیا ہے)۔
وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنْزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ وَاكْفُرُوا آخِرَهُ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ (72)
اہل کتاب کا ایک گروہ (اپنے لوگوں سے) کہتا ہے کہ جو کچھ مسلمانوں پر نازل ہوا ہے اس پر صبح کے وقت ایمان لے آؤ اور شام کے وقت انکار کر دو۔ شاید (اس ترکیب سے) وہ مسلمان (اپنے دین سے) پھر جائیں۔
وَلَا تُؤْمِنُوا إِلَّا لِمَنْ تَبِعَ دِينَكُمْ قُلْ إِنَّ الْهُدَىٰ هُدَى اللَّهِ أَنْ يُؤْتَىٰ أَحَدٌ مِثْلَ مَا أُوتِيتُمْ أَوْ يُحَاجُّوكُمْ عِنْدَ رَبِّكُمْ ۙ قُلْ إِنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ (73)
خبردار۔ صرف اسی کی بات مانو جو تمہارے دین کی پیروی کرے۔ کہہ دیجیے کہ حقیقی ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے (اور یہ اسی کی دین ہے) کہ کسی کو ویسی ہی چیز مل جائے جو (کبھی) تم کو دی گئی تھی۔ یا وہ دلیل و حجت میں تمہارے پروردگار کے ہاں تم پر غالب آجائیں۔ کہہ دیجیے کہ بے شک فضل و کرم اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ وہ بڑی وسعت والا اور بڑا جاننے والا ہے۔
يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ (74)
وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے مخصوص کر لیتا ہے اللہ بڑے فضل و کرم والا ہے۔
۞ وَمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ إِنْ تَأْمَنْهُ بِقِنْطَارٍ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ وَمِنْهُمْ مَنْ إِنْ تَأْمَنْهُ بِدِينَارٍ لَا يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ إِلَّا مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَائِمًا ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَيْسَ عَلَيْنَا فِي الْأُمِّيِّينَ سَبِيلٌ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (75)
اور اہل کتاب میں سے کوئی تو ایسا ہے۔ کہ اگر تم ڈھیر بھر روپیہ بھی بطور امانت اس کے پاس رکھو تو وہ تمہیں ادا کر دے گا۔ اور ان میں کوئی ایسا بھی ہے کہ اگر اس کے پاس ایک دینار (اشرفی) بھی بطور امانت رکھو تو جب تک تم اس کے سر پر کھڑے نہ رہو وہ تمہیں واپس نہیں کرے گا (یہ بدمعاملگی) اس وجہ سے ہے کہ ان کا قول ہے کہ ہم پر امیّون (ان پڑھ عربوں جوکہ اہل کتاب نہیں) کے بارے میں کوئی پابندی نہیں ہے۔ اور وہ جان بوجھ کر اللہ پر جھوٹ منڈھتے ہیں۔
بَلَىٰ مَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ وَاتَّقَىٰ فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ (76)
ہاں جو شخص اپنے عہد و پیمان کو پورا کرے اور پرہیزگاری اختیار کرے تو بے شک خدا پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے۔
إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (77)
جو لوگ اللہ سے کئے گئے عہد و پیمان اور قسم اقسام کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ دیتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ خدا قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر (رحمت) کرے گا اور نہ ان کو (گناہوں کی کثافت سے) پاک کرے گا۔ اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِيقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُمْ بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (78)
بے شک ان (اہل کتاب) سے ایک گروہ ایسا بھی ہے۔ جو اپنی زبانوں کو کتاب (توراۃ وغیرہ) کے پڑھنے میں مروڑتا ہے اور کچھ کا کچھ پڑھتا ہے تاکہ تم یہ سمجھو کہ یہ (توڑ موڑ) بھی کتاب خدا میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے۔ اور کہتا ہے کہ وہ خدا کی طرف سے (آیا) ہے حالانکہ وہ خدا کی طرف سے نہیں ہے یہ جان بوجھ کر خدا پر جھوٹ باندھتا ہے۔
مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُؤْتِيَهُ اللَّهُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُوا عِبَادًا لِي مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِنْ كُونُوا رَبَّانِيِّينَ بِمَا كُنْتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتَابَ وَبِمَا كُنْتُمْ تَدْرُسُونَ (79)
کسی ایسے انسان کو یہ بات زیب نہیں دیتی جسے خدا کتاب، حکمت (یا اقتدار) اور نبوت عطا فرمائے اور وہ لوگوں سے کہے کہ تم خدا کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ (میری عبادت کرو) بلکہ (وہ تو یہ کہے گا کہ) تم اللہ والے ہو جاؤ۔ اس بنا پر کہ تم کتابِ الٰہی کی تعلیم دیتے ہو۔ اور اسے پڑھتے بھی رہتے ہو۔
وَلَا يَأْمُرَكُمْ أَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلَائِكَةَ وَالنَّبِيِّينَ أَرْبَابًا ۗ أَيَأْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ (80)
اور وہ کبھی تمہیں یہ حکم نہیں دے گا کہ تم فرشتوں اور نبیوں کو اپنا پروردگار بنا لو۔ بھلا وہ تمہیں کفر کا حکم دے گا۔ اس کے بعد کہ تم مسلمان ہو؟ ۔
وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ لَمَا آتَيْتُكُمْ مِنْ كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنْصُرُنَّهُ ۚ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَىٰ ذَٰلِكُمْ إِصْرِي ۖ قَالُوا أَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُمْ مِنَ الشَّاهِدِينَ (81)
اور (یاد کرو) جب خدا نے تمام پیغمبروں سے یہ عہد و اقرار لیا تھا کہ میں نے جو تمہیں کتاب و حکمت عطا کی ہے۔ اس کے بعد جب تمہارے پاس ایک عظیم رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیزوں (کتابوں) کی تصدیق کرنے والا ہو تو تم اس پر ضرور ایمان لانا اور ضرور اس کی مدد کرنا ارشاد ہوا۔ کیا تم اقرار کرتے ہو؟ اور اس پر میرے عہد و پیمان کو قبول کرتے ہو اور یہ ذمہ داری اٹھاتے ہو؟ انہوں نے کہا ہاں ہم نے اقرار کیا۔ ارشاد ہوا۔ تم سب گواہ رہنا اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں۔
فَمَنْ تَوَلَّىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (82)
اب جو کوئی بھی اس (عہد) سے منہ پھیرے گا تو ایسے ہی لوگ فاسق (نافرمان) ہیں۔
أَفَغَيْرَ دِينِ اللَّهِ يَبْغُونَ وَلَهُ أَسْلَمَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَإِلَيْهِ يُرْجَعُونَ (83)
کیا وہ اللہ کے دین (اسلام) کے سوا کسی اور (دین) کو تلاش کرتے ہیں حالانکہ جو آسمانوں میں ہیں یا زمین میں ہیں سب خوشی سے یا ناخوشی سے (چار و ناچار) اسی کی بارگاہ میں سر تسلیم خم کئے ہوئے ہیں اور بالآخر سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔
قُلْ آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ عَلَيْنَا وَمَا أُنْزِلَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَالنَّبِيُّونَ مِنْ رَبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ (84)
(اے رسول) کہہ دیجئے! کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر بھی جو ہم پر اتارا اور جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور اسباط پر اتارا گیا۔ اور اس پر بھی جو کچھ موسیٰ و عیسیٰ اور دوسرے پیغمبروں کو جو کچھ ان کے پروردگار کی طرف سے عطا ہوا۔ ہم (بحیثیت نبی ہونے کے) ان کے درمیان تفریق نہیں کرتے۔ اور ہم اسی (خدائے یکتا) کے مسلمان (اطاعت گزار بندے) ہیں۔
وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ (85)
اور جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی بھی دین اختیار کرے گا تو اس کا دین ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔
كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (86)
بھلا خدا ان لوگوں کو کیوں کر ہدایت دے گا (منزل مقصود پر پہنچائے گا) جو ایمان لانے کے بعد پھر کافر ہوگئے۔ حالانکہ وہ گواہی دے چکے تھے کہ رسول برحق ہے۔ اور ان کے پاس آیات بینات (واضح معجزات) بھی آچکے تھے۔ بے شک خدا ظلم و جور کرنے والوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
أُولَٰئِكَ جَزَاؤُهُمْ أَنَّ عَلَيْهِمْ لَعْنَةَ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ (87)
ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر اللہ، فرشتوں اور سب انسانوں کی لعنت ہے۔
خَالِدِينَ فِيهَا لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنْظَرُونَ (88)
وہ ہمیشہ اس لعنت (پھٹکار) میں گرفتار رہیں گے۔ نہ ان کے عذاب میں تخفیف (کمی) کی جائے گی اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔
إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ (89)
مگر وہ جنہوں نے اس کے بعد توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کر لی تو بے شک خدا بڑا بخشنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الضَّالُّونَ (90)
بے شک وہ لوگ جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے اور کفر میں بڑھتے ہی چلے گئے ان کی توبہ قبول نہیں ہوگی اور یہی لوگ حقیقی گمراہ ہیں۔
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِمْ مِلْءُ الْأَرْضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَىٰ بِهِ ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ وَمَا لَهُمْ مِنْ نَاصِرِينَ (91)
بے شک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور پھر کفر ہی کی حالت میں مر گئے تو ان میں سے کسی ایک سے ساری زمین بھر سونا بطور فدیہ و معاوضہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کے لئے کوئی مددگار نہیں ہوں گے۔
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ ۚ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ شَيْءٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ (92)
لوگو! تم ہرگز اس وقت تک نیکی (کو حاصل) نہیں کر سکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیزوں میں سے کچھ راہِ خدا میں خرچ نہ کرو۔ اور تم (راہِ خدا میں) جو کچھ خرچ کرتے ہو خدا اس کو خوب جانتا ہے۔
۞ كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلَّا مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَىٰ نَفْسِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ ۗ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (93)
تورات نازل ہونے سے پہلے کھانے کی سب چیزیں (جو اسلام میں حلال ہیں) بنی اسرائیل کے لیے بھی حلال تھیں۔ سوائے اس کے جو اسرائیل (یعقوب) نے اپنے اوپر حرام کر رکھی تھی (یہود سے) کہو کہ اگر تم سچے ہو تو تورات لاؤ اور اسے پڑھو۔
فَمَنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (94)
پھر اس کے بعد جو شخص خدا پر بہتان باندھے۔ تو (سمجھ لو کہ) ایسے لوگ ہی ظالم ہیں۔
قُلْ صَدَقَ اللَّهُ ۗ فَاتَّبِعُوا مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ (95)
(اے رسول(ص)) کہہ دیجیے خدا نے سچ فرمایا! پس تم ملت (دین) ابراہیم کی پیروی کرو جو باطل سے کنارہ کش ہوکر صرف اللہ کا ہو رہا تھا اور مشرکین میں سے نہ تھا۔
إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ (96)
بے شک سب سے پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لیے بنایا گیا یقینا وہی ہے جو مکہ میں ہے بڑی برکت والا اور عالمین کے لیے مرکز ہدایت ہے۔
فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَقَامُ إِبْرَاهِيمَ ۖ وَمَنْ دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا ۗ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ (97)
اس گھر میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں (منجملہ ان کے ایک) مقام ابراہیم ہے۔ اور جو اس میں داخل ہوا اسے امن مل گیا۔ اور لوگوں پر واجب ہے کہ محض خدا کے لیے اس گھر کا حج کریں جو اس کی استطاعت (قدرت) رکھتے ہیں اور جو (باوجود قدرت) کفر کرے (انکار کرے) تو بے شک خدا تمام عالمین سے بے نیاز ہے۔
قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَاللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا تَعْمَلُونَ (98)
(اے رسول(ص)) کہہ دیجیے! اے اہل کتاب تم آیاتِ الٰہیہ کا کیوں انکار کرتے ہو؟ حالانکہ تم جو کچھ کرتے ہو خدا اس کا گو اہ ہے (سب کچھ دیکھ رہا ہے) ۔
قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ آمَنَ تَبْغُونَهَا عِوَجًا وَأَنْتُمْ شُهَدَاءُ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (99)
کہیے۔ اے اہل کتاب! آخر تم اس شخص کو جو ایمان لانا چاہتا ہے کیوں خدا کی راہ سے روکتے ہو؟ اور چاہتے ہو کہ اس راہ (راست) کو ٹیڑھا بنا دو حالانکہ تم خود گواہ ہو (کہ سیدھی راہ یہی ہے) اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے بے خبر نہیں ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تُطِيعُوا فَرِيقًا مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ يَرُدُّوكُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ كَافِرِينَ (100)
اے ایمان والو! اگر تم نے اہل کتاب میں سے کسی گروہ کی بات مان لی تو یہ تمہیں ایمان کے بعد کفر کی طرف پلٹا دیں گے۔
وَكَيْفَ تَكْفُرُونَ وَأَنْتُمْ تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ آيَاتُ اللَّهِ وَفِيكُمْ رَسُولُهُ ۗ وَمَنْ يَعْتَصِمْ بِاللَّهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ (101)
اور بھلا تم کیوں کر کفر اختیار کر سکتے ہو۔ جبکہ تمہارے سامنے برابر خدا کی آیتیں پڑھی جا رہی ہیں اور تمہارے درمیان اس کا رسول موجود ہے۔ اور جو شخص خدا سے وابستہ ہوگیا وہ ضرور سیدھے راستے پر لگا دیا گیا۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ (102)
اے ایمان والو! خدا سے اس طرح ڈرو جیساکہ ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرو مگر اس حالت میں کہ تم مسلمان ہو۔
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنْتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (103)
اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ پیدا نہ کرو اور اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے کہ تم آپس میں دشمن تھے اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کر دی اور تم اس کی نعمت (فضل و کرم) سے بھائی بھائی ہوگئے۔ اور تم آگ کے بھرے ہوئے گڑھے (دوزخ) کے کنارے پر کھڑے تھے جو اس نے تمہیں اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تمہارے لیے اپنی نشانیاں ظاہر کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔
وَلْتَكُنْ مِنْكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (104)
اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے جو نیکی کی دعوت دے اور اچھے کاموں کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے یہی وہ لوگ ہیں (جو دین و دنیا کے امتحان میں) کامیاب و کامران ہوں گے۔
وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَأُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (105)
اور خبردار تم ان لوگوں کی طرح نہ بننا جو انتشار کا شکار ہوگئے اور کھلی ہوئی نشانیوں (دلیلوں) کے آجانے کے بعد اختلاف میں مبتلا ہوگئے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے بڑا عذاب ہے۔
يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُونَ (106)
جس دن کچھ چہرے سفید (نورانی) ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے۔ تو جن کے چہرے سیاہ ہوں گے (ان سے کہا جائے گا) کہ تم نے ہی ایمان لانے کے بعد کفر کیا تھا؟ تو اب اپنے کفر کے نتیجہ میں عذاب کا مزا چکھو۔
وَأَمَّا الَّذِينَ ابْيَضَّتْ وُجُوهُهُمْ فَفِي رَحْمَةِ اللَّهِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (107)
اور جن کے چہرے سفید (نورانی) ہوں گے وہ خدا کی رحمت میں ہوں گے اور ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۗ وَمَا اللَّهُ يُرِيدُ ظُلْمًا لِلْعَالَمِينَ (108)
یہ آیاتِ الٰہیہ ہیں جو ہم سچائی کے ساتھ تمہیں پڑھ کر سنا رہے ہیں کیونکہ خدا جہان والوں پر ظلم کرنے کا ارادہ بھی نہیں کرتا۔
وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ (109)
اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے۔ سب اللہ کا ہے اور سب معاملات کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہوتی ہے۔
كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۗ وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ ۚ مِنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ (110)
تم بہترین امت ہو جسے لوگوں (کی راہنمائی) کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ تم اچھے کاموں کا حکم دیتے ہو اور برے کاموں سے منع کرتے ہو۔ اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔ اور اگر اہل کتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کے لئے بہتر ہوتا، ان میں سے کچھ تو ایمان لائے ہیں مگر بہت سے فاسق و نافرمان ہیں۔
لَنْ يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى ۖ وَإِنْ يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنْصَرُونَ (111)
یہ معمولی اذیت کے سوا ہرگز تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اور اگر یہ تم سے جنگ کریں گے تو تمہیں پیٹھ دکھائیں گے پھر ان کی (کہیں سے) مدد نہ کی جائے گی۔
ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوا إِلَّا بِحَبْلٍ مِنَ اللَّهِ وَحَبْلٍ مِنَ النَّاسِ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الْمَسْكَنَةُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ (112)
یہ جہاں بھی پائے جائیں ان پر ذلت کی مار پڑ گئی مگر یہ کہ خدا کے کسی عہد پر یا انسانوں کے کسی معاہدہ کے سہارے کچھ پناہ مل جائے۔ اور یہ خدا کے قہر و غضب میں گھر گئے ہیں اور ان پر محتاجی کی مار پڑی یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ وہ آیاتِ الٰہی کے ساتھ کفر کرتے رہے اور ناحق نبیوں کو قتل کرتے رہے نیز اس لئے کہ (خدا کی) نافرمانی اور زیادتیاں کیا کرتے تھے۔
۞ لَيْسُوا سَوَاءً ۗ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أُمَّةٌ قَائِمَةٌ يَتْلُونَ آيَاتِ اللَّهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ (113)
یہ لوگ سب برابر نہیں ہیں۔ اہل کتاب میں ایسی ثابت قدم جماعت بھی ہے جو رات کے مختلف اوقات میں آیاتِ الٰہی کی تلاوت کرتی ہے۔ اور سجدہ ریز ہوتی ہے۔
يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَأُولَٰئِكَ مِنَ الصَّالِحِينَ (114)
اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں تیزی کرتے ہیں اور یہ لوگ نیک لوگوں میں سے ہیں۔
وَمَا يَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ يُكْفَرُوهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالْمُتَّقِينَ (115)
یہ جو نیکی بھی کریں گے اس کی ہرگز ناقدری نہیں کی جائے گی۔ اور خدا پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے۔
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ۖ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۚ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (116)
بے شک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا انہیں ان کے اموال اور اولاد اللہ (کی گرفت) سے کچھ بھی نہیں بچا سکیں گے۔ وہ تو دوزخی ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
مَثَلُ مَا يُنْفِقُونَ فِي هَٰذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيحٍ فِيهَا صِرٌّ أَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ فَأَهْلَكَتْهُ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِنْ أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ (117)
یہ لوگ جو کچھ اس دنیوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں سخت سردی ہو اور وہ ایسے لوگوں کی کھیتی پر چلے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے۔ اور اسے تباہ و برباد کرکے رکھ دے۔ اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا۔ بلکہ وہ خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِنْ دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ (118)
اے ایمان والو! اپنے (لوگوں کے) سوا دوسرے ایسے لوگوں کو اپنا جگری دوست (رازدار) نہ بناؤ جو تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ جو چیز تمہیں مصیبت و زحمت میں مبتلا کرے وہ اسے محبوب رکھتے ہیں بغض و عناد ان کے مونہوں سے ٹپکتا ہے۔ اور جو کچھ ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں وہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ ہم نے تمہارے لئے نشانیاں کھول کر بیان کر دی ہیں اگر تم عقل سے کام لو۔
هَا أَنْتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلَا يُحِبُّونَكُمْ وَتُؤْمِنُونَ بِالْكِتَابِ كُلِّهِ وَإِذَا لَقُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا عَضُّوا عَلَيْكُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ ۚ قُلْ مُوتُوا بِغَيْظِكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ (119)
تم ایسے (سیدھے) ہو کہ تم ان سے محبت کرتے ہو مگر وہ تم سے محبت نہیں کرتے۔ حالانکہ تم (آسمانی) کتاب پر ایمان رکھتے ہو۔ (ان کی حالت یہ ہے کہ) جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے۔ اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو تمہارے خلاف غیظ و غضب سے اپنی انگلیاں چبانے لگتے ہیں۔ ان سے کہہ دو کہ اپنے غم و غصہ سے مر جاؤ۔ بے شک اللہ سینے کے اندر والی باتوں کو خوب جانتا ہے۔
إِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِنْ تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَفْرَحُوا بِهَا ۖ وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ (120)
جب تمہیں کوئی بھلائی چھو بھی جائے تو ان کو برا لگتا ہے اور اگر تمہیں کوئی برائی پہنچے تو وہ اس سے خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر سے کام کرو۔ اور پرہیزگاری اختیار کرو تو ان کی ترکیبیں اور چالیں تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچائیں گی۔ بے شک جو کچھ یہ لوگ کر رہے ہیں خدا اس کا علمی احاطہ کئے ہوئے ہے۔
وَإِذْ غَدَوْتَ مِنْ أَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِينَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (121)
اور وہ موقع (یاد رکھنے کے لائق ہے کہ) جب تم صبح سویرے اپنے گھر سے نکلے تھے اور (احد کے مقام پر) مؤمنوں کو جنگی مورچوں پر بٹھا رہے تھے اور جگہ دے رہے تھے اور اللہ بڑا سننے والا اور بڑا جاننے والا ہے۔
إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلَا وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا ۗ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ (122)
جب تم میں سے دو گروہوں نے بزدلی دکھانے کا ارادہ کیا (مگر پھر سنبھل گئے) حالانکہ اللہ ان کا حامی و مددگار تھا اور مؤمنوں کو اللہ پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے۔
وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنْتُمْ أَذِلَّةٌ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (123)
بے شک (اس سے پہلے) جنگ بدر میں اللہ تمہاری مدد کر چکا تھا حالانکہ تم (اس وقت) بہت کمزور تھے سو اللہ کی نافرمانی سے ڈرو۔ تاکہ تم شکرگزار بنو۔
إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنِينَ أَلَنْ يَكْفِيَكُمْ أَنْ يُمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلَاثَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُنْزَلِينَ (124)
(اے پیغمبر(ص)) یاد کرو۔ جب تم مؤمنوں سے کہہ رہے تھے کہ کیا یہ بات تمہارے (اطمینان) کے لئے کافی نہیں ہے۔ کہ تمہارا پروردگار تین ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے جو (آسمان سے) اتارے گئے ہوں۔
بَلَىٰ ۚ إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ (125)
ہاں کیوں نہیں! اگر تم صبر کرو اور تقویٰ الٰہی اختیار کرو۔ اور وہ (دشمن جوش میں آکر) اس وقت فوری طور پر تم پر چڑھ آئے تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار نشان زدہ فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا۔
وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَىٰ لَكُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوبُكُمْ بِهِ ۗ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ (126)
اللہ نے اس (غیبی امداد) کو قرار نہیں دیا۔ مگر اس لئے کہ تمہارے لئے خوشخبری ہو۔ اور تمہارے دل مطمئن ہو جائیں اور (یہ بات تو واضح ہے کہ) مدد اور فتح و نصرت اللہ ہی کی طرف سے ہے جو زبردست ہے اور بڑی حکمت والا ہے۔
لِيَقْطَعَ طَرَفًا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَوْ يَكْبِتَهُمْ فَيَنْقَلِبُوا خَائِبِينَ (127)
(اور یہ امداد اس لئے ہے) تاکہ کافروں کے ایک بڑے حصہ کو کاٹ دے (قلع قمع کر دے) یا ان کو ایسا ذلیل کرے کہ وہ ناکام و نامراد ہوکر واپس چلے جائیں۔
لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ (128)
اے رسول(ص)! خدا کے امر (فیصلہ) میں تمہیں کوئی اختیار نہیں ہے (بلکہ یہ اختیار اللہ کے پاس ہے) چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے اور چاہے تو انہیں سزا دے۔ کیونکہ یہ لوگ بہرحال ظالم ہیں۔
وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ يَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ (129)
اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمینوں میں ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے۔ اور جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (130)
اے ایمان والو! یہ دوگنا چوگنا بڑھتا چڑھتا سود نہ کھاؤ (اللہ کی نافرمانی) سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔
وَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ (131)
اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔
وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (132)
اور اللہ اور رسول(ص) کی فرمانبرداری کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
۞ وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ (133)
اور تیزی سے دوڑو اپنے پروردگار کی طرف سے بخشش۔ اور اس کے بہشت کی طرف جس کی چوڑائی تمام آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کیا گیا ہے۔
الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (134)
وہ پرہیزگار جو خوشحالی اور بدحالی (غرضیکہ ہر حال میں راہِ خدا میں مال) خرچ کرتے ہیں جو غصے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں (کے قصور) معاف کر دیتے ہیں۔ اور اللہ بھلائی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ (135)
یہ لوگ اگر (اتفاقاً) کوئی فحش کام (کوئی بڑا برا کام) کر بیٹھیں یا کوئی عام گناہ کرکے اپنے اوپر ظلم کر گذریں تو (فوراً) اللہ کو یاد کرکے اس سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں اور اللہ کے سوا کون ہے جو گناہوں کو معاف کرے۔
أُولَٰئِكَ جَزَاؤُهُمْ مَغْفِرَةٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَجَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ (136)
اور وہ اپنے کئے پر دیدہ دانستہ اصرار نہیں کرتے ایسے لوگوں کی جزاء ان کے پروردگار کی طرف سے مغفرت و بخشش ہے اور وہ جنات (باغات) کہ جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں۔ وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے اور کتنا اچھا صلہ ہے نیک عمل کرنے والوں کا۔
قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ سُنَنٌ فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ (137)
تم سے پہلے بہت سے نمونے (اور دور) گزر چکے ہیں سو زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ (احکام خداوندی) جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا؟ ۔
هَٰذَا بَيَانٌ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِلْمُتَّقِينَ (138)
یہ (عام) لوگوں کے لیے تو واضح تذکرہ اور تنبیہ ہے اور پرہیزگاروں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔
وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (139)
اے مسلمانو! کمزوری نہ دکھاؤ اور غمگین نہ ہو اگر تم مؤمن ہو تو تم ہی غالب و برتر ہوگے۔
إِنْ يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِثْلُهُ ۚ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَتَّخِذَ مِنْكُمْ شُهَدَاءَ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ (140)
اگر تمہیں زخم لگا ہے تو اس جیسا زخم ان لوگوں (کافروں) کو بھی (جنگ بدر میں) لگ چکا ہے۔ یہ تو ایام (زمانہ کے اتفاقات اور نشیب و فراز) ہیں جنہیں ہم لوگوں میں باری باری ادلتے بدلتے رہتے ہیں (تمہیں یہ چوٹ اس لئے لگی) کہ خدا (خالص) ایمان والوں کو جان لے۔ اور بعض کو (چھانٹ کر) شہید (گواہ) بنائے اور اللہ ظالموں کو دوست نہیں رکھتا۔
وَلِيُمَحِّصَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَمْحَقَ الْكَافِرِينَ (141)
نیز اللہ اس (ابتلا و آزمائش) سے یہ چاہتا تھا کہ خالص اہل ایمان کو چھانٹ کر الگ کر دے اور کافروں کو رفتہ رفتہ مٹا دے۔
أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنْكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ (142)
(اے مسلمانو!) کیا تم کو یہ خیال ہے کہ تم یونہی جنت میں داخل ہو جاؤگے حالانکہ ابھی تک اللہ نے (جانچ کر) معلوم ہی نہیں کیا کہ تم میں واقعی مجاہد کون ہیں؟ اور نہ ابھی یہ معلوم کیا ہے کہ صابر اور ثابت قدم کون ہیں؟ ۔
وَلَقَدْ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَلْقَوْهُ فَقَدْ رَأَيْتُمُوهُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ (143)
اور تم لوگ موت کا سامنا کرنے سے پہلے تو اس کی بہت تمنا کیا کرتے تھے۔ لو اب تم نے اسے دیکھ لیا۔ اور اب بھی (اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو) (تو پھر اس سے کنّی کیوں کتراتے ہو؟)۔
وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ (144)
اور حضرت محمد (ص) نہیں ہیں مگر پیغمبر جن سے پہلے تمام پیغمبر گزر چکے ہیں تو کیا اگر وہ وفات پا جائیں یا قتل کر دیئے جائیں تو تم الٹے پاؤں (کفر کی طرف) پلٹ جاؤگے اور جو کوئی الٹے پاؤں پھرے گا تو وہ ہرگز اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا اور عنقریب خدا شکرگزار بندوں کو جزا دے گا۔
وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَنْ تَمُوتَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ كِتَابًا مُؤَجَّلًا ۗ وَمَنْ يُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَنْ يُرِدْ ثَوَابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْهَا ۚ وَسَنَجْزِي الشَّاكِرِينَ (145)
کوئی ذی روح خدا کے حکم کے بغیر مر نہیں سکتا موت کا وقت تو لکھا ہوا (معیّن) ہے اور جو شخص (اپنے اعمال کا) بدلہ دنیا میں چاہتا ہے تو ہم اسی (دنیا) میں دے دیتے ہیں اور جو آخرت میں بدلہ چاہتا ہے تو ہم اسے آخرت میں دیتے ہیں اور ہم عنقریب شکرگزار بندوں کو جزا (خیر) عطا کریں گے۔
وَكَأَيِّنْ مِنْ نَبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ (146)
اور بہت سے ایسے نبی (گزر چکے) ہیں جن کے ساتھ مل کر بہت سے اللہ والوں نے جنگ کی تو اللہ کی راہ میں ان پر جو مصیبتیں پڑیں ان پر وہ نہ پست ہمت ہوئے اور نہ انہوں نے کمزوری دکھائی اور نہ (دشمن کے سامنے) سرنگوں ہوئے اور اللہ صبر و تحمل رکھنے والے (ثابت قدموں) سے محبت رکھتا ہے۔
وَمَا كَانَ قَوْلَهُمْ إِلَّا أَنْ قَالُوا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (147)
(ایسے مواقع پر) ان کا قول اس (دعا) کے سوا کچھ نہیں تھا کہ اے ہمارے پروردگار ہمارے گناہ اور اپنے کام میں ہماری زیادتی معاف فرما اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافروں پر فتح و نصرت عطا فرما۔
فَآتَاهُمُ اللَّهُ ثَوَابَ الدُّنْيَا وَحُسْنَ ثَوَابِ الْآخِرَةِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (148)
تو خدا نے ان کو دنیا میں بھی صلہ عطا کیا اور آخرت کا بہترین ثواب بھی عنایت فرمایا۔ اور اللہ نیک کام کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تُطِيعُوا الَّذِينَ كَفَرُوا يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوا خَاسِرِينَ (149)
اے ایمان والو! اگر تم نے ان لوگوں کی اطاعت کی جنہوں نے کفر اختیار کیا تو وہ تم کو الٹے پاؤں (کفر کی طرف) پھیر کر لے جائیں گے اور تم بڑا خسارہ اٹھا کر واپس ہوگے۔
بَلِ اللَّهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ خَيْرُ النَّاصِرِينَ (150)
(تمہیں کسی کی اطاعت کی کیا ضرورت ہے) بلکہ تمہارا حامی و سرپرست خدا ہے اور وہ بہترین مددگار ہے۔
سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا ۖ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۚ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ (151)
(تم پریشان نہ ہو) ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں (تمہارا) رعب ڈال دیں گے اس لئے کہ انہوں نے خدائی میں ان بتوں کو شریک بنایا ہے۔ جن کے بارے میں خدا نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے اور ان کا انجام جہّنم ہوگا اور وہ ظالمین کا بدترین ٹھکانہ ہے۔
وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللَّهُ وَعْدَهُ إِذْ تَحُسُّونَهُمْ بِإِذْنِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَعَصَيْتُمْ مِنْ بَعْدِ مَا أَرَاكُمْ مَا تُحِبُّونَ ۚ مِنْكُمْ مَنْ يُرِيدُ الدُّنْيَا وَمِنْكُمْ مَنْ يُرِيدُ الْآخِرَةَ ۚ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِيَبْتَلِيَكُمْ ۖ وَلَقَدْ عَفَا عَنْكُمْ ۗ وَاللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ (152)
خدا نے (جنگ احد میں) اپنا وعدہ (نصرت) اس وقت سچا کر دکھایا جب تم اس کے حکم سے ان (کافروں) کا قلع قمع کر رہے تھے یہاں تک کہ جب تم نے کمزوری دکھائی تو تم نے حکم عدولی کی۔ (یہ اس لئے کہ) تم میں کچھ دنیا کے طلب گار تھے اور کچھ آخرت کے طلبگار تھے پھر اس نے تمہیں ان کے مقابلے میں پسپا کر دیا تاکہ تمہارے ایمان و اخلاص کی آزمائش کرے۔ اور (پھر بھی) تمہیں معاف کر دیا۔ اور اللہ اہل ایمان پر بڑا فضل کرنے والا ہے۔
۞ إِذْ تُصْعِدُونَ وَلَا تَلْوُونَ عَلَىٰ أَحَدٍ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ فِي أُخْرَاكُمْ فَأَثَابَكُمْ غَمًّا بِغَمٍّ لِكَيْلَا تَحْزَنُوا عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا مَا أَصَابَكُمْ ۗ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ (153)
(اس وقت کو یاد کرو) جب تم بے تحاشا بھاگے چلے جا رہے تھے اور کسی کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھتے تھے۔ حالانکہ پیغمبر(ص) تمہارے پیچھے سے تمہیں پکار رہے تھے۔ (تمہاری اس روش کی وجہ سے) خدا نے تمہیں ثواب کے بدلے رنج پر رنج دیا۔ تاکہ (آئندہ) جو چیز تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اس پر ملول نہ ہو اور جو مصیبت درپیش ہو اس پر رنج نہ کرو۔ اور اللہ تمہارے سب اعمال سے خوب باخبر ہے۔
ثُمَّ أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِ الْغَمِّ أَمَنَةً نُعَاسًا يَغْشَىٰ طَائِفَةً مِنْكُمْ ۖ وَطَائِفَةٌ قَدْ أَهَمَّتْهُمْ أَنْفُسُهُمْ يَظُنُّونَ بِاللَّهِ غَيْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ ۖ يَقُولُونَ هَلْ لَنَا مِنَ الْأَمْرِ مِنْ شَيْءٍ ۗ قُلْ إِنَّ الْأَمْرَ كُلَّهُ لِلَّهِ ۗ يُخْفُونَ فِي أَنْفُسِهِمْ مَا لَا يُبْدُونَ لَكَ ۖ يَقُولُونَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ مَا قُتِلْنَا هَاهُنَا ۗ قُلْ لَوْ كُنْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ إِلَىٰ مَضَاجِعِهِمْ ۖ وَلِيَبْتَلِيَ اللَّهُ مَا فِي صُدُورِكُمْ وَلِيُمَحِّصَ مَا فِي قُلُوبِكُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ (154)
پھر اس (خدا) نے رنج و غم کے بعد نیند کی صورت میں تم پر سکون و اطمینان اتارا۔ جو تم میں سے ایک گروہ پر طاری ہوگئی۔ اور ایک گروہ ایسا تھا کہ جسے صرف اپنی جانوں کی فکر تھی وہ اللہ کے ساتھ ناحق زمانۂ جاہلیت والے گمان کر رہا تھا وہ کہہ رہا تھا۔ کہ آیا اس معاملہ میں ہمیں بھی کچھ اختیار ہے؟ کہہ دیجیے۔ ہر امر کا اختیار صرف اللہ کو ہے۔ یہ لوگ اپنے دلوں میں ایسی باتیں چھپائے ہوئے ہیں۔ جن کا آپ سے اظہار نہیں کرتے کہتے ہیں کہ اگر ہمارے ہاتھ میں بھی کچھ اختیار ہوتا تو ہم یہاں مارے نہ جاتے۔ کہہ دیجیے! اگر تم لوگ اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو بھی جن کے لئے قتل ہونا لکھا جا چکا تھا وہ ضرور اپنے مقتل کی طرف نکل کر جاتے (یہ سب کچھ اس لئے ہوا) کہ خدا اسے آزمائے جو کچھ تمہارے سینوں کے اندر ہے اور نکھار کے سامنے لائے اس (کھوٹ) کو جو تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ سینوں کے اندر کی باتوں کا خوب جاننے والا ہے۔
إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا ۖ وَلَقَدْ عَفَا اللَّهُ عَنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ (155)
بے شک جن لوگو ں نے دو جماعتوں کی مڈبھیڑ کے دن پیٹھ پھرائی (اس کا سبب یہ تھا) کہ ان کی بعض بدعملیوں کے نتیجہ میں جو وہ کر بیٹھے تھے شیطان نے ان کے قدم ڈگمگائے تھے اور بے شک اللہ نے انہیں معاف کر دیا۔ یقینا اللہ بڑا بخشنے والا نہایت بردبار ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ كَفَرُوا وَقَالُوا لِإِخْوَانِهِمْ إِذَا ضَرَبُوا فِي الْأَرْضِ أَوْ كَانُوا غُزًّى لَوْ كَانُوا عِنْدَنَا مَا مَاتُوا وَمَا قُتِلُوا لِيَجْعَلَ اللَّهُ ذَٰلِكَ حَسْرَةً فِي قُلُوبِهِمْ ۗ وَاللَّهُ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (156)
اے ایمان والو! کافروں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے ان بھائی بندوں کے بارے میں کہتے ہیں جو سفر میں گئے۔ یا جہاد کے لیے نکلے (اور وہاں وفات پا گئے) کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ (طبعی موت) مرتے اور نہ قتل کئے جاتے۔ یہ لوگ یہ بات اس لئے کہتے ہیں کہ خدا اسے ان کے دلوں میں رنج و حسرت کا باعث بنا دے۔ حالانکہ اللہ ہی زندہ رکھتا ہے اور مارتا ہے۔ اور تم جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے۔
وَلَئِنْ قُتِلْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِنَ اللَّهِ وَرَحْمَةٌ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ (157)
اور اگر تم راہِ خدا میں قتل کئے جاؤ۔ یا اپنی موت سے مر جاؤ۔ تو بے شک اللہ کی بخشش اور اس کی رحمت بہت ہی بہتر ہے اس (مال و دولت) سے جو لوگ جمع کرتے ہیں۔
وَلَئِنْ مُتُّمْ أَوْ قُتِلْتُمْ لَإِلَى اللَّهِ تُحْشَرُونَ (158)
اور تم اپنی موت مرو۔ یا قتل کئے جاؤ۔ بہرحال اللہ کے ہی حضور میں محشور کئے جاؤگے۔
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ (159)
(اے رسول(ص)) یہ اللہ کی بہت بڑی مہربانی ہے کہ تم ان لوگوں کے لیے اتنے نرم مزاج ہو۔ ورنہ اگر تم درشت مزاج اور سنگدل ہوتے تو یہ سب آپ کے گرد و پیش سے منتشر ہو جاتے۔ انہیں معاف کر دیا کریں۔ ان کے لیے دعائے مغفرت کیا کریں اور معاملات میں ان سے مشورہ بھی لے لیا کریں۔ مگر جب کسی کام کے کرنے کا حتمی ارادہ ہو جائے تو پھر خدا پر بھروسہ کریں بے شک اللہ بھروسہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
إِنْ يَنْصُرْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ ۖ وَإِنْ يَخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِي يَنْصُرُكُمْ مِنْ بَعْدِهِ ۗ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ (160)
اگر اللہ تمہاری مدد کرے۔ تو کوئی بھی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے (مدد نہ کرے) تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے اور اہل ایمان کو صرف خدا پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے۔
وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ ۚ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ (161)
کسی نبی کی یہ شان اور کام نہیں ہے کہ وہ خیانت کرے۔ اور جو خیانت کرے گا۔ وہ اپنی خیانت کردہ چیز سمیت قیامت کے دن حاضر ہو جائے گا۔ پھر ہر ایک شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں ہوگا۔
أَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ اللَّهِ كَمَنْ بَاءَ بِسَخَطٍ مِنَ اللَّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ ۚ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ (162)
بھلا وہ شخص جو ہمیشہ خدا کی رضا پر چلنے والا ہو۔ وہ اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جو خدا کے غضب میں گھر گیا ہو۔ اور جس کا آخری ٹھکانہ دوزخ ہو اور وہ کیا برا ٹھکانہ ہے؟ ۔
هُمْ دَرَجَاتٌ عِنْدَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ (163)
(ان دو قسم کے لوگوں کے) اللہ کے یہاں (مختلف درجے ہیں)۔ اور وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے۔
لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ (164)
اللہ نے ہمیشہ اہل ایمان پر یہ بہت بڑا احسان کیا ہے کہ ان میں انہی میں سے ایک پیغمبر بھیجا۔ جو ان کے سامنے آیات الٰہی کی تلاوت کرتا ہے۔ ان کو پاکیزہ کرتا ہے (ان کی اصلاح کرتا ہے) اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ وہ اس سے پہلے کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔
أَوَلَمَّا أَصَابَتْكُمْ مُصِيبَةٌ قَدْ أَصَبْتُمْ مِثْلَيْهَا قُلْتُمْ أَنَّىٰ هَٰذَا ۖ قُلْ هُوَ مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (165)
(اے مسلمانو! تمہارا کیا حال ہے) کہ جب تم پر (جنگ احد میں) کوئی ایسی مصیبت آپڑی جس سے دگنی مصیبت تمہاری اپنی لائی ہوئی ہے۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وَمَا أَصَابَكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيَعْلَمَ الْمُؤْمِنِينَ (166)
اور جو دو جماعتوں کی مڈبھیڑ والے دن (جنگ احد میں) تم پر جو مصیبت آئی وہ خدا کے اذن سے آئی تاکہ اللہ دیکھ لے (مخلص) مؤمن کون ہیں۔
وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ نَافَقُوا ۚ وَقِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا قَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوِ ادْفَعُوا ۖ قَالُوا لَوْ نَعْلَمُ قِتَالًا لَاتَّبَعْنَاكُمْ ۗ هُمْ لِلْكُفْرِ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنْهُمْ لِلْإِيمَانِ ۚ يَقُولُونَ بِأَفْوَاهِهِمْ مَا لَيْسَ فِي قُلُوبِهِمْ ۗ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يَكْتُمُونَ (167)
اور منافق کون؟ جن سے جب کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں جنگ کرو۔ یا (کم از کم) دفاع ہی کرو۔ تو انہوں نے کہا۔ کہ اگر ہمیں علم ہوتا کہ جنگ ہوگی تو تمہارے پیچھے آتے جب وہ یہ بات کہہ رہے تھے اس وقت وہ بہ نسبت ایمان کے کفر کے زیادہ قریب تھے۔ وہ اپنے منہ سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں۔ اور جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے۔
الَّذِينَ قَالُوا لِإِخْوَانِهِمْ وَقَعَدُوا لَوْ أَطَاعُونَا مَا قُتِلُوا ۗ قُلْ فَادْرَءُوا عَنْ أَنْفُسِكُمُ الْمَوْتَ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (168)
یہی وہ لوگ ہیں جو خود تو (گھروں میں) بیٹھے رہے مگر اپنے (شہید ہونے والے) بھائی بندوں کے بارے میں کہا کہ اگر یہ لوگ ہماری پیروی کرتے (اور جہاد کرنے نہ جاتے) تو مارے نہ جاتے۔ (اے رسول) ان سے کہو۔ کہ اگر تم سچے ہو تو جب خود تمہاری موت آئے تو اسے ٹال کر دکھا دینا۔
وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ (169)
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے پروردگار کے یہاں رزق پا رہے ہیں۔
فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِهِمْ مِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (170)
اللہ نے اپنے فضل و کرم سے انہیں جو کچھ دیا ہے وہ اس پر خوش و خرم ہیں۔ اور اپنے ان پسماندہ گان کے بارے میں بھی جو ہنوز ان کے پاس نہیں پہنچے خوش اور مطمئن ہیں کہ انہیں کوئی خوف نہیں ہے۔ اور نہ کوئی حزن و ملال ہے۔
۞ يَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَةٍ مِنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِينَ (171)
وہ اللہ کے فضل و انعام پر خوش اور شاداں ہیں اور اس بات پر فرحاں ہیں کہ اللہ اہل ایمان کے اجر و ثواب کو ضائع و برباد نہیں کرتا۔
الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ ۚ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا مِنْهُمْ وَاتَّقَوْا أَجْرٌ عَظِيمٌ (172)
اور جن لوگوں نے زخم کھانے کے بعد بھی اللہ اور رسول کی آواز پر لبیک کہی۔ ان میں سے جو نیکوکار اور پرہیزگار ہیں ان کے لیے بڑا اجر و ثواب ہے۔
الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ (173)
وہ کہ جن سے لوگوں نے کہا کہ لوگوں نے تمہارے خلاف بڑا لشکر جمع کیا ہے لہٰذا تم ان سے ڈرو۔ تو اس بات نے ان کے ایمان میں اور اضافہ کر دیا۔ اور انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے اللہ کافی ہے اور وہ بڑا اچھا کارساز ہے۔
فَانْقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ لَمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُوا رِضْوَانَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ (174)
پس یہ لوگ اللہ کی عنایت اور اس کے فضل و کرم سے اس طرح (اپنے گھروں کی طرف) لوٹے کہ انہیں کسی قسم کی تکلیف نے چھوا بھی نہیں تھا۔ اور وہ رضاءِ الٰہی کے تابع رہے اور اللہ بڑے فضل و کرم والا ہے۔
إِنَّمَا ذَٰلِكُمُ الشَّيْطَانُ يُخَوِّفُ أَوْلِيَاءَهُ فَلَا تَخَافُوهُمْ وَخَافُونِ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (175)
دراصل یہ تمہارا شیطان تھا جو تمہیں اپنے حوالی موالی (دوستوں) سے ڈراتا ہے۔ اور تم ان سے نہ ڈرو اور صرف مجھ سے ڈرو۔ اگر سچے مؤمن ہو۔
وَلَا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ ۚ إِنَّهُمْ لَنْ يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا ۗ يُرِيدُ اللَّهُ أَلَّا يَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (176)
(اے رسول) وہ لوگ جو کفر کی راہ میں بڑی بھاگ دوڑ کر رہے ہیں وہ تمہیں غمزدہ نہ کریں یہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ اللہ کا ارادہ ہے کہ آخرت میں ان کے لئے کوئی حصہ نہ رکھے۔ اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔
إِنَّ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ لَنْ يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (177)
بے شک جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر خرید لیا ہے وہ ہرگز اللہ کو کچھ نقصان نہیں پہنچائیں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب (تیار) ہے۔
وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِأَنْفُسِهِمْ ۚ إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُوا إِثْمًا ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ (178)
اور کافر یہ ہرگز خیال نہ کریں کہ ہم جو انہیں ڈھیل دے رہے ہیں (ان کی رسی دراز رکھتے ہیں) یہ ان کے لیے کوئی اچھی بات ہے یہ ڈھیل تو ہم صرف اس لئے انہیں دے رہے ہیں کہ وہ زیادہ گناہ کر لیں۔ (آخرکار) ان کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔
مَا كَانَ اللَّهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَىٰ مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ حَتَّىٰ يَمِيزَ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ ۗ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِنْ رُسُلِهِ مَنْ يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ۚ وَإِنْ تُؤْمِنُوا وَتَتَّقُوا فَلَكُمْ أَجْرٌ عَظِيمٌ (179)
اللہ مؤمنوں کو اس حال پر نہیں چھوڑے گا جس حال پر تم اب ہو۔ جب تک وہ ناپاک کو پاک سے الگ نہ کر دے اور اللہ کی یہ شان نہیں ہے کہ تمہیں غیب پر مطلع کرے۔ البتہ اللہ (غیب کی باتیں بتانے کے لیے) اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے منتخب کرتا ہے۔ سو تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ۔ اور اگر تم ایمان لاؤ۔ اور پرہیزگاری اختیار کرو تو تمہارے لئے بڑا اجر و ثواب ہے۔
وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَهُمْ ۖ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَهُمْ ۖ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ (180)
اور جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل و کرم سے (بہت کچھ) دے رکھا ہے۔ اور وہ بخل کرتے ہیں وہ ہرگز یہ خیال نہ کریں کہ یہ (بخل) ان کے لیے اچھا ہے بلکہ یہ ان کے لیے بہت برا ہے۔ عنقریب قیامت کے دن اس مال کا طوق انہیں پہنایا جائے گا جس میں وہ بخل کر رہے ہیں۔ اور آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب خبردار ہے ۔
لَقَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ فَقِيرٌ وَنَحْنُ أَغْنِيَاءُ ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوا وَقَتْلَهُمُ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَنَقُولُ ذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ (181)
بے شک اللہ نے ان لوگوں (یہودیوں) کا قول سن لیا ہے جنہوں نے کہا کہ خدا مفلس ہے اور ہم مالدار ہیں سو ان کی یہ باتیں ہم لکھ لیں گے نیز ان کا نبیوں کو ناحق قتل کرنا بھی لکھ لیں گے۔ اور (فیصلے کے وقت) ہم ان سے کہیں گے کہ اب آتش دوزخ کا مزہ چکھو۔
ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِلْعَبِيدِ (182)
یہ بدلہ ہے اس کا جو تمہارے ہاتھوں نے (زاد سفر کے طور پر) آگے بھیجا ہے اور یقینا اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔
الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ عَهِدَ إِلَيْنَا أَلَّا نُؤْمِنَ لِرَسُولٍ حَتَّىٰ يَأْتِيَنَا بِقُرْبَانٍ تَأْكُلُهُ النَّارُ ۗ قُلْ قَدْ جَاءَكُمْ رُسُلٌ مِنْ قَبْلِي بِالْبَيِّنَاتِ وَبِالَّذِي قُلْتُمْ فَلِمَ قَتَلْتُمُوهُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (183)
یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ اللہ نے ہم سے عہد و اقرار لیا ہے کہ ہم اس وقت تک کسی رسول پر ایمان نہ لائیں۔ جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی پیش نہ کرے جسے (غیبی) آگ آکر کھا لے۔ ان سے کہیئے۔ مجھ سے پہلے تمہارے پاس بہت سے رسول(ص) روشن نشانیاں (معجزے) لے کر اور وہ (نشانی) بھی جو تم کہتے ہو لے کر آئے۔ تو اگر تم (اس شرط میں) سچے ہو تو تم نے ان کو کیوں قتل کیا تھا؟ ۔
فَإِنْ كَذَّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِنْ قَبْلِكَ جَاءُوا بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتَابِ الْمُنِيرِ (184)
(اے رسول) اگر یہ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو (آزردہ خاطر نہ ہوں) آپ سے پہلے بہت سے رسول(ص) جھٹلائے جا چکے ہیں جو معجزات، صحیفے اور روشن کتاب (آئین حیات) لے کر آئے تھے۔
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۖ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ (185)
ہر جاندار نے (انجام کار) موت کا مزہ چکھنا ہے۔ اور تم سب کو قیامت کے دن تمہیں (اپنے اعمال کا) پورا پورا بدلہ دیا جائے گا پس جو شخص (اس دن) جہنم سے بچا لیا گیا۔ اور جنت میں داخل کیا گیا وہ کامیاب ہوگیا۔ اور دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان اور سرمایہ فریب ہے۔
۞ لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذًى كَثِيرًا ۚ وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ (186)
(مسلمانو) ضرور تمہیں تمہارے مالوں اور جانوں کے بارے میں آزمایا جائے گا اور تمہیں اہل کتاب مشرکین سے بڑي دل آزار باتیں سننا پڑیں گی۔ اور اگر تم صبر و ضبظ سے کام لو اور تقویٰ اختیار کرو۔ تو بے شک یہ بڑی ہمت اور حوصلے کا کام ہے۔
وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ (187)
(اے رسول(ص)) وہ وقت یاد کرو۔ جب خدا نے اہل کتاب سے عہد و پیمان لیا تھا کہ تم اسے ضرور لوگوں کے سامنے کھول کر بیان کروگے۔ اور اسے ہرگز نہیں چھپاؤگے مگر انہوں نے اسے اپنے پس پشت ڈال دیا۔ اور اس کے عوض تھوڑی سی قیمت وصول کرلی۔ کتنا برا کاروبار ہے جو یہ کر رہے ہیں۔
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِنَ الْعَذَابِ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (188)
آپ ان لوگوں کے بارے میں خیال کریں جو اپنی کارستانیوں پر اتراتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو کام انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی ان کی تعریف و ستائش کی جائے۔ ان کے بارے میں خیال نہ کرنا کہ وہ عذاب سے محفوظ ہیں (نہیں بلکہ) ان کے لیے دردناک عذاب (تیار) ہے۔
وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (189)
اللہ کے لیے ہی ہے آسمانوں اور زمین کی حکومت (اور وہی ان کا مالک ہے) اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِأُولِي الْأَلْبَابِ (190)
بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کی ادل بدل میں صاحبانِ عقل کے لیے بڑی نشانیاں ہیں۔
الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (191)
جو اٹھتے، بیٹھتے اور پہلوؤں پر لیٹے ہوئے (برابر) اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں و زمین کی تخلیق و ساخت میں غور و فکر کرتے ہیں (اور بے ساختہ بول اٹھتے ہیں) اے ہمارے پروردگار! تو نے یہ سب کچھ فضول و بیکار پیدا نہیں کیا۔ تو (عبث کام کرنے سے) پاک ہے ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔
رَبَّنَا إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ (192)
اے ہمارے پروردگار! بے شک جسے تو نے دوزخ میں داخل کر دیا اسے تو نے ذلیل و رسوا کر دیا۔ اور ظالموں کے لئے کوئی یار و مددگار نہیں ہیں۔
رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلْإِيمَانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّكُمْ فَآمَنَّا ۚ رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَارِ (193)
اے ہمارے پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہماری برائیاں مٹا اور دور فرما اور نیکوکاروں کے ساتھ ہمارا خاتمہ فرما۔
رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدْتَنَا عَلَىٰ رُسُلِكَ وَلَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ (194)
پروردگارا! تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی جو وعدہ کیا ہے وہ ہمیں عطا فرما قیامت کے دن ہم کو رسوا نہ فرما تو کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِنْكُمْ مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَىٰ ۖ بَعْضُكُمْ مِنْ بَعْضٍ ۖ فَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَأُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَأُوذُوا فِي سَبِيلِي وَقَاتَلُوا وَقُتِلُوا لَأُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَأُدْخِلَنَّهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ثَوَابًا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الثَّوَابِ (195)
سو ان کے پروردگار نے ان کی دعا و پکار کو قبول کر لیا (اور فرمایا) میں کسی عمل کرنے والے کے عمل کو خواہ مرد ہو یا عورت کبھی ضائع نہیں کرتا۔ تم سب ایک دوسرے کے ہم جنس ہی تو ہو۔ سو جن لوگوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے۔ اور میری راہ میں انہیں ایذائیں دی گئیں۔ اور (دین کی خاطر) لڑے اور مارے گئے، تو میں ان کی برائیاں مٹا دوں گا اور ان کو ایسے بہشتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ یہ ہے اللہ کے ہاں ان کی جزا۔ اور اللہ کے پاس بہترین ثواب و جزاء ہے۔
لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي الْبِلَادِ (196)
(اے رسول) کافروں کا مختلف شہروں میں چلنا پھرنا (اور دندناتے پھرنا) تمہیں ہرگز دھوکے میں نہ ڈال دے۔
مَتَاعٌ قَلِيلٌ ثُمَّ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ (197)
یہ صرف چند روزہ فائدہ (بہار) ہے۔ پھر ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ کیسی بُری آرام گاہ ہے۔
لَٰكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا نُزُلًا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ ۗ وَمَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِلْأَبْرَارِ (198)
مگر وہ لوگ جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا (واجبات ادا کئے اور محرمات سے اجتناب کیا) ان کے لیے ایسے بہشت ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ اللہ کی طرف سے ان کی مہمان نوازی ہوگی اور جو کچھ اس کے پاس ہے وہ نیکوکاروں کے لیے بہت اچھا ہے۔
وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَنْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ (199)
اور یقیناً اہل کتاب میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ پر اور ان باتوں پر جو ہماری طرف اور جو ان کی طرف اتاری گئی ہیں پر ایمان رکھتے ہیں اللہ کے سامنے (نیازمندی سے) جھکے ہوئے ہیں اور آیاتِ الٰہیہ کو تھوڑی قیمت پر فروخت بھی نہیں کرتے یہ وہ ہیں جن کا اجر اپنے پروردگار کے پاس ہے بے شک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (200)
اے ایمان والو! صبر و تحمل سے کام لو۔ اور (کفار کے) مقابلہ میں پامردی دکھاؤ۔ اور (خدمت دین کے لیے) کمربستہ رہو۔ تاکہ تم فوز و فلاح پاؤ (اور دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جاؤ)۔